سپریم کورٹ نے سندھ میں جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی کے اجراء کے خلاف ایم
کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن کی درخواست پر سندھ حکومت اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت کی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ حکومت نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنا دی ہے، آپ کیا چاہتے ہیں کہ اہم نکات نظر انداز کیے گئے؟ تحقیقاتی کمیٹیاں 30 دن کے لیے بنی ہیں، جب کہ سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ 2 سال بعد آیا ہے، درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے صرف 4 اضلاع کی تحقیقاتی رپورٹس کا جائزہ بھی نہیں لیا۔ صوبائی حکومت کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے کراچی رجسٹری سندھ ہائی کورٹ اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اپنے موقف میں کہا کہ ملک بھر سے خاص طور پر افغانستان سے لوگ کراچی آتے ہیں۔ پیسے دے کر نہ صرف جعلی ڈومیسائل بنوائے، بلکہ یہاں سرکاری نوکریاں بھی حاصل کیں، جس کی وجہ سے سندھ کے شہریوں کا استحصال کیا جا رہا ہے، صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عشران نے کہا کہ جعلی ڈومیسائل بنا کر سرکاری محکموں میں نوکریاں دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہری علاقوں میں بڑے پیمانے پر جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی بنائے جا رہے ہیں۔ پچھلے 10 سالوں میں ہزاروں جعلی ڈومیسائل اور PRC بنائے گئے۔
0 Comments